Event Description
پریس ریلیز
پشاور( ) گندھارا ہندکو بورڈ اور گندھارا ہندکو اکیڈمی کے زیر اہتمام یونیورسٹی ٹاؤن پشاور میں گزشتہ روز خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا گیا جس میں پشاور سے تعلق رکھنے والے مشہور نیو کلےئر سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر انجینئر محمد افضل خان نے ’’ایک پشاوری کی کہانی ،اُسی کی زبانی‘‘ کے موضوع پر پریزنٹیشن پیش کی۔ اس موقع پرگندھارا ہندکو بورڈ کے وائس چےئرمین ڈاکٹر صلاح الدین، جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین،گندھارا ہندکو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ظفر اقبال،پروگرامز کوآرڈینیٹر فرید اﷲ قریشی کے علاوہ گندھارا ہندکو بورڈ کی مجلس عاملہ کے ممبران، وائس چانسلر پرسٹن یونیورسٹی ڈاکٹر ایم انور حسن، پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل قمرکے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔پروفیسر ڈاکٹر انجینئر محمد افضل خان نے کہا کہ ان کی پیدائش قصہ خوانی کے محلہ خداداد کی ہے۔ابتدائی تعلیم پرائمری سکول خدادادسے حاصل کی ۔ 1960 میں گورنمنٹ ٹیکنیکل ہائی سکول پشاور سٹی سے میٹرک پاس کیا ۔1964 میں ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرنگ میٹالر جیز میں پاس کیا۔ بی ایس 1971ء میں میٹالرجیکل سکول آف انجینئرنگ ، امریکہ سے پاس کیا۔ ڈپو ہولڈر سے زندگی کا آغاز کرنے والے محمد افضل نے تعلیم کے میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھتے ہوئے 1997 میں پی ایچ ڈی، مکینیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ ریڈنگ یونیورسٹی برطانیہ سے کی۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد بطور پلانٹ منیجرالیکٹریکاسٹ سٹیل فاؤنڈری شیکاگو امریکہ میں کام کرتے رہے جبکہ بطورمیٹالرجی کنسلٹنٹ کے سرجینٹ اینڈ لنڈی انجینئرنگ کمپنی، یو ایس اے میں خدمات سرانجام دیں۔ اسی طرح انہوں نے پاکستان کے مایہ ناز اور قابل فخر ادارے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹری کہوٹہ میں بطور ڈائریکٹر میٹالرجی ڈویژن خدمات سرانجام دیں۔جبکہ بطور ڈائریکٹر/ ایڈوائزراےئر ویپن کمپلیکس واہ کینٹ میں میزائل پروگرام کی خدمات بھی سرانجام دے چکے ہیں۔انہوں نے 23 لوگوں کو پی ایچ ڈی کرائی ،کئی طلباء کو انجینئرنگ میں ایم ایس کروایا۔موصوف 5 کتابوں کے ایڈیٹر رہ چکے ہیں، 55 ریسرچ پیپرز کی پبلیکیشن کر چکے ہیں۔انہوں نے اپنی پریزنٹیشن کے دوران آٹا ڈپو ہولڈر سے نیو کلےئر سائنسدان تک کے سفر کی آپ بیتی بیان کی ۔انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ بھی محنت کریں تو آگے بڑھ سکتے ہیں کیونکہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔ انہوں نے نیو کلےئر پاور پلانٹ کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت کی جبکہ اس موقع پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا ۔گندھارا ہندکو بورڈ کے وائس چےئرمین ڈاکٹر صلاح الدین نے ڈاکٹر محمد افضل خان کو ملک کا ایک قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موصوف نے ڈپو ہولڈر سے نیو کلےئر سائنسدان تک کے سفر میں منزل کا حصول ممکن بنایا۔ پاکستان کے محسنوں میں ایک محسن ڈاکٹر محمد افضل خان بھی ہیں جن کی تحقیق کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیاگیا ہے۔ بعدازاں گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین نے معلوماتی اور تفصیلی پریزنٹیشن پر پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل خان کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر انسان محنت اور جذبے سے کام کرے تو بلندیوں کو چھو سکتا ہے جہاں کامیابیاں اُس کے قدم چومتی ہیں اور اس کیلئے سخت محنت درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاوریوں نے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہامنوایا ہے جس کی زندہ مثال ڈاکٹر محمد افضل ہیں ۔اسی طرح گندھارا ہندکو بورڈ بھی اپنی انتھک محنت اور کوششوں کے نتیجے میں آج اس مقام پر پہنچا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ گندھارا ہندکو اکیڈمی کے زیر اہتمام اسی طرح کے لیکچر ہر پندرہ دن بعد منعقد ہونگے جن میں پشاور شہر سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کو مدعو کیا جائیگا ۔ اگلا لیکچر پروفیسر راشد پیش کرینگے جس میں وہ ہندکو کی تاریخ کے حوالے سے اظہار خیال کرینگے۔
مورخہ 4 فروری2018
.