Event Description
پریس ریلیز
پشاور( )گندھارا ہندکو بورڈ کے زیر اہتمام کوہستانی زبان کے ادب اور ثقافت کی ترقی کیلئے کوہستانی برادری کی پہلی ایک روزہ کوہستانی کانفرنس گزشتہ روز گندھارا ہندکو اکیڈمی کے احمد علی سائیں آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی ۔ کانفرنس کا موضوع ’’مضبوط کوہستان برادری۔ مضبوط خیبر پختونخوا‘‘تھا۔کانفرنس کی نظامت کے فرائض کوہستانی محقق طالب جان اباسندھی نے نبھائے ،صدارت کوہستانی زبان کے محقق اور لکھاری انعام اﷲ کوہستانی نے کی ،کانفرنس کے میزبان اور کوآرڈینیٹر گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین تھے جبکہ مہمانان خصوصی عوامی نیشنل پارٹی کے ایم پی اے سید جعفر شاہ اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے سابقہ ایم پی اے مولانا عصمت اﷲ خان تھے۔کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور ماہرین لسانیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔کانفرنس کی ابتداء میں معلم محقق اور لکھا ری انعام اﷲ کوہستانی نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور کوہستانی زبان و ادب ،ثقافت ،سماج، تمدن اور تاریخ پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔سابقہ ایم پی اے مولانا عصمت اﷲ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنی شناخت پیدا کرنے کیلئے اپنی ماں بولیوں کو ترقی دینے میں کردار ادا کرنا ہو گااور اپنی اس شناخت کو زندہ رکھنا ہو گا۔ایم پی اے سید جعفر شاہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی تمام زبانیں پھولوں کے گلدستے کی مانند ہیں ، زبان ہماری پہچان کا ذریعہ ہے اور ہمیں اپنی پہچان کو نہیں بھولنا چاہئیے۔گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوہستانی زبان بولنے والے خیبر پختونخواکے مختلف اضلاع میں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں اورگندھارا ہندکو بورڈ کے زیر اہتمام خیبر پختونخواکی کوہستانی برادری کی یہ کانفرنس ایک تاریخی کانفرنس ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ گندھارا ہندکو بورڈ خیبر پختونخوا کی تمام زبانوں کی سرپرستی کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عزم جوان ہو تو انسان نا ممکن کام کو بھی ممکن بنادیتا ہے، کوہستانی بھائی بھی اگر کوہستانی برادری کی ترقی کا عزم کر لیں توکوہستانی زبان بہت آگے جائیگی۔ انہوں نے اگلی کوہستانی کانفرنس مینگورہ میں منعقد کرانے کا اعلان بھی کیا۔ڈائریکٹر پشتو اکیڈمی پشاور ڈاکٹر نصر اﷲ خان وزیر نے تمام زبانوں کو ایک قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم تمام زبانوں کی ترقی کیلئے کوشا ں ہیں۔اس موقع پر محققین معتبر شاہ راشد نے ’’انڈس کوہستانی کی حدود و علاقے‘‘،محمد ادریس نے ’’کوہستان اور کوہستانی ‘‘ ،مانسہرہ کے محقق اور لکھاری محمد اختر نعیم نے ’’کوہستان برادری اور مانسہرہ کے لوگوں کے آپس میں روابط‘‘،صدارتی ایوارڈ یافتہ معلم ،محقق پروفیسر ڈاکٹر عارف اﷲ نے ’’گوربتی کوہستانی زبان‘‘عصمت اﷲ دمیلی نے ’’دمیلی زبان کے حروف تہجی ،یونیورسٹی آف سوات کے پروفیسر فضل حق نے ’’سوسائٹی اور لینگویج کا تعلق‘‘ ،حبیب اﷲ کوہستانی نے ’’اوشوجو اور کوہستانی کا تعلق ‘‘،ضیاء الرحمن نے ’’کوہستانی علاقوں کی جغرافیائی اہمیت ‘‘،انعام اﷲ توروالی نے ’’کوہستانی برادری کی قومی شناخت کیوں اور کیسے‘‘؟ نوجوان عالم دین عبدالخالق ہمدرد نے ’’شینا زبان کے رسم الخط ‘‘پی ٹی آئی لوئرکوہستان کے جنرل سیکرٹری جمعہ خان نے تعلیم ،نور خا ن نے ’’توروالی کا دیگر زبان سے تعلق ‘’،جبکہ الف اعلان کے ریجنل کوآرڈینیٹرحفیظ الرحمن، سکالر اورمحقق فضل الرحمن ،فورم فار لینگویجز انیشی ایٹیو کے ممبر نسیم حیدر ،شانگلہ کے معلم اور محقق حمید اقبال نے کانفرنس کے موضوع کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ۔کانفرنس میں درج ذیل قراردادیں بھی پیش کی گئیں جن کے مطابق مطالبہ کیا گیا کہ(1) اباسندھ کو ہستان،سوات،دیر اور چترال کو ہستان میں رائج کو ہستانی زبانوں کی ترویج اور اشاعت کیلئے حکومتی سر پرستی میں ایک مرکز قائم کیا جائے، جس میں تمام کوہستانی زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ اس سلسلے میں 2012ء میں خیبر پختونخوااسمبلی سے پاس شدہ خیبر پختونخوا ریجنل لینگویجز اتھارٹی ایکٹ پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے۔(2)سرکاری طور پر کوہستانی برادری کو مقامی Indigenous آبادی تسلیم کیاجائے۔ کیونکہ معلوم تاریخ میں کوہستانی ہی ان علاقوں کے قدیم ترین باشندے ہیں۔(3)پبلک فنڈڈ اداروں بالخصوص سرکاری یو نیورسٹیوں میں کوہستانی زبانوں اور ثقافت کی ترقی و ترویج کیلئے کوہستانی چیئرز کا قیام عمل میں لایا جائے۔(4)تمام کو ہستانی زبانوں کو متعلقہ علا قوں میں ابتدائی سطح پر سرکاری سکولوں کے نصاب میں شامل کیا جائے۔(5) بیشترکو ہستانی علاقے،برفانی اور پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے دشوار گزار ہیں اور مقامی باشندے سردی، گرمی میں عموما ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔اسلئے وہاں seasonal سکولوں کا قیام عمل میں لا کر تعلیمی ضروریات کو پورا کیا جائے ۔(6) جب تک کوہستانی برادری اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوتی اس وقت تک گندھارا ہندکو بورڈ اور گندھارا ہندکو اکیڈمی اپنی سرپرستی اسی طرح جاری رکھے اور پشتو اکیڈمی سے بھی ہماری درخواست ہے کہ وہ ہماری سرپرستی فرمائے۔کانفرنس کے آخر میں شرکاء میں شیلڈیں اور سرٹیفیکیٹس بھی تقسیم کئے گئے۔
مورخہ17 فروری2018
کو ہستا نی کا نفرنس کی قراردادیں
1
۔ اباسندھ کو ہستان،سوات،دیر اور چترال کو ہستان میں رائج کو ہستانی زبانوں کی ترویج اور اشاعت کیلئے حکومتی سر پرستی میں ایک مرکز قائم کیا جائے، جس میں تمام کوہستانی زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ اس سلسلے میں 2012ء میں خیبر پختونخواہ اسمبلی سے پاس شدہ خیبر پختونخواہ ریجنل لینگویجز اتھاڑٹی [ ایکٹ پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے۔
2
۔سرکاری طور پر کوہستانی برادری کو مقامی ]indigenous [ آبادی تسلیم کیاجائے۔ کیونکہ معلوم تاریخ میں کوہستانی ہی ان علاقوں کے قدیم ترین باشندے ہیں۔
3
۔پبلک فنڈڈ اداروں بالخصوص سرکاری یو نیورسٹیوں میں کوہستانی زبانوں اور ثقافت کی ترقی و ترویج کیلئے کوہستانی چیئرز کا قیام عمل میں لایا جائے۔
4
۔تمام کو ہستانی زبانوں کو متعلقہ علا قوں میں ابتدائی سطح پر سرکاری سکولوں کے نصاب میں شامل کیا جائے۔
5
۔ بیشترکو ہستانی علاقے،برفانی اور پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے دشوار گزار ہیں۔ اور مقامی باشندے سردی، گرمی میں عموما ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔اسلئے وہاں [seasonal] سکولوں کا قیام عمل میں لا کر تعلیمی ضروریات کو پورا کیا جائے۔
6
۔ جب تک کوہستانی برادری اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوتی اس وقت تک ہندکو اکیڈمی، بورڈ اپنی سرپرستی اسی طرح جاری رکھے اور پشتو اکیڈمی
سے بھی ہماری درخواست ہے کہ وہ ہماری سرپرستی فرمائیں۔