کتاب “فنونِ لطیفہ اور چترال” کی تقریبِ پذیرائ
گندھاراہندکو بورڈ پشاور اور انجمن ترقی کھوار، پشاور کے باہمی اشتراک سے چترال سے تعلق رکھنے والے شاعر، ادیب اور محقق شہزادہ تنویر الملک کی کتاب ”فنونِ لطیفہ اور چترال” کی تقریب پذیرائی کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب بروزِ ہفتہ 4 مئ 2019 کو گندھارا ہندکو اکیڈمی کے احمد علی سائیں آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔
تقریب کی صدارت سابق چیئرمین شعبئہ جغرافیہ پشاور یونیورسٹی پروفیسر اسرار الدین نے کی جبکہ مہمان خصوصی گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین تھے۔تقریب میں
گندھارا ہندکو بورڈ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر صلاح الدین،
انجمن ترقی کھوار کے سرپرست اعلیٰ قاضی عنایت جلیل
انجمن ترقی کھوار کے صدر مہربان الٰہی حنفی
سمیت چترال کی ادبی و سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انجمن ترقی کھوارپشاور کے صدر مہربان الٰہی حنفی نے کہا کہ انجمن ترقی کھوار اپنے اسلاف کی خدمات کو ہر موقع پر یاد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال کی وادیاں حسن و جمال رکھتی ہیں اور شہزادہ تنویرالملک تنویر نے مذکورہ کتاب میں چترال کے حسن کوخوبصورتی سے کتابی شکل میں ڈھالا ہے۔ کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ موسیقی چترال کی مٹی میں رچی بسی ہوئی ہے۔
گندھارا ہندکو بورڈ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر صلاح الدین نے کہا کہ ”فنونِ لطیفہ اور چترال” کی کتاب آئندہ آنیوالی نسلوں کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔
گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین نے کہا کہ مذکورہ کتاب مصنف نے بہت عرق ریزی اور تحقیق کے بعد شائع کی ہے۔ کتاب میں تحقیق کے تمام تقاضے پورے کئے گئے ہیں۔ ”فنون لطیفہ” ایک وسیع موضوع ہے جس میں مصنف نے دریا کو کوزے میں بند کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پر مزید کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انجمن ترقی کھوار کے زیر اہتمام چترال میں کانفرنس کرائی جائے اس کانفرنس میں گندھارا ہندکو بورڈ بھی آپ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگا۔
کتاب کے مصنف شہزادہ تنویر الملک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں گندھارا ہندکو بورڈ اور اکیڈمی کا انتہائی ممنون ہوں کہ اُنہوں نے مجھے عزت بخشی ۔ انہوں نے کہا کہ زبانوں کی خدمت کے حوالے سے گندھارا ہندکو بورڈ اور اکیڈمی کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اُمید ہے آئندہ بھی اس قسم کے پروگرام منعقد ہوتے رہیں گے۔
سابق چیئرمین شعبئہ جغرافیہ پشاور یونیورسٹی پروفیسر اسرار الدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ گندھارا ہندکو بورڈ پاکستان کی تمام زبانوں کی ترویج و ترقی کیلئے خدمات سرانجام دے رہا ہے۔”کھوار نامہ” رسالہ بھی گندھارا ہندکو بورڈ کے تحت شائع ہو رہا ہے جو کہ ایک بہترین کاوش ہے۔ اُنہوں نے مذکورہ کتاب کے حوالے سے کہا کہ کتاب 248 صفحات پر مشتمل ہے جس میں ہر موضوع، اس کی تاریخ اور پس منظر کوانتہائی خوبصورتی سے بیان کیاگیا ہے۔ موسیقی سے متعلق اہم شخصیات کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب میں مصنف نے 250 فنکاروں کا تعارف کر کے اُنہیں زندہ و جاوید کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا فن کے حوالے سے دیگر شعبوں پر بھی کام کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں چترال کے طلباء ریسرچ کر سکتے ہیں۔ شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گندھارا ہندکو اکیڈمی واحد اکیڈمی ہے جہاں نہ صرف ہندکو بلکہ پاکستان کی دیگر زبانوں کے لئے بھی کام ہو رہا ہے۔انہوں نے گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین کی کاوشوں کو سراہا ۔ تقریب کے شرکاء کی ضیافت عمدہ ہائ ٹی سے کی گئ۔